اسلام آباد (مہتاب حیدر) ملک بھر میں سگریٹس کی فروخت میں کمی سے قومی خزانے کو ماہانہ ڈیڑھ ارب روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دوسری جانب سے ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریوینیو پالیسی اور ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق سرور کا کہنا ہے کہ تمباکو صنعت نے ایف بی آر سے اپنی فروخت میں کمی کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں کی۔
سگریٹ صنعت کے باقاعدہ سیکٹر نے ایف بی آر کی جانب سے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی شرط کے باعث ستمبر 2019 میں 470 ملین کے برابر سگریٹس کی فروخت میں کمی کا تخمینہ لگایا ہے۔
اس صنعت کی جانب سے تازہ ترین تخمینہ دی نیوز کے ساتھ شیئر کیا گیا جس کے مطابق اس کمی کے باعث قومی خزانہ کو ماہانہ بنیادوں پر 1.040 ارب روپے کے برابر نقصان کا سامنا ہے۔
باقاعدہ شعبہ کو دو دھاری تلوار کا سامنا ہے جیسا کہ ایک جانب ان کی فروخت میں کمی ہوئی ہے تو دوسری جانب ڈومیسٹک مارکیٹ میں اسمگل شدہ اور بغیر ڈیوٹی ادائیگی کے سگریٹس کا شیئر بڑھ گیا ہے۔
صنعتی ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر حکومت ان دونوں کھاتوں پر ماہانہ بنیاد پر 1.5 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھا رہی ہے۔ یہ سب اس وقت ہورہا ہے جب ایف بی آر جاری مالی سال 2019-20 کے دوران تمباکو شعبے سے 140 ارب روپے اکٹھا کرنے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
دی نیوز کو دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی (پی ٹی سی) کی 2 لاکھ 50 ہزار 737 دکانیں ہیں جن میں سے 33 ہزار 385 دکانوں میں ستمبر 2019 میں صفر فروخت کی اطلاعات ہیں۔
شناختی کارڈ کی شرائط کے باعث ملک بھر میں کُل 33 ہزار 385 دکانوں نے سگریٹس فروخت کرنا بند کردیں۔ صنعتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وجہ سے قومی خزانے کو 1.040 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔
باقاعدہ شعبے کی جانب سے مارکیٹ سروے کیا گیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان ٹوبیکو کمپنی کے شیئر میں جون 2019 تا ستمبر 2019 تک 51.1 تا 50.5 فیصد تک کمی آئی۔
بغیر ڈیوٹی ادائیگی سگریٹس میں 27.2 تا 27.7 فیصد اضافہ ہوا۔ فلپ مورس کا شیئر جون2019 میں 17 فیصد تھا جو اب 16.8 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اسمگل شدہ سگریٹس کے شیئر میں جون تا ستمبر 2019 تک 4.8 فیصد تا 5 فیصد اضافہ ہوا۔
رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریوینیو پالیسی اور ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق سرور کا کہنا تھا کہ تمباکو صنعت نے ایف بی آر سے اپنی فروخت میں کمی کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس حکام نے گزشتہ پیر کو آزاد جموں اور کشمیر (اے جے کے) کی حکومت سے ملاقات کی اور انہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کو کہا اور آزاد جموں اور کشمیر کے علاقوں میں قائم یونٹس کے ذریعے ہونے والی پیداوار کے اعداد و شمار بھی شیئر کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے موثر نفاذ کیلئے اے جے کے حکومت سے مفاہمتی یاد داشت دستخط کرنے کو کہا۔ جعلی سگریٹس کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔
ایف بی آر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو اسی جاری ماہ کے اندر شروع کیا جائے گا جو حقیقی پیداوار کا پتہ لگانے اور موثر انداز میں غیرقانونی سگریٹس روکنے میں مدد دے گا۔